By: ارسلان حُسینؔ
اُسکی انکھوں کو اَشکوں سے بَچاتا رہا
میں رُخصتی پر مُسلسل اُسے ہَنساتا رہا
بارہا کوشِشیں کی نظریں لڑانے کی
لیکن وہ شرما کر اپنی نگاہ جھُکاتا رہا
وہ میرے ساتھ چل رہا تھا منجَمِد ہو کر
میرے ہر قدم سے اپنے قدم مِلاتا رہا
وہ تھام لیتا تھا میرا ہاتھ بڑے مان کے ساتھ
میں عاجزی سے اُسکی جانب ہاتھ بڑھاتا رہا
تیز دھڑکن اُسکی محسوس ہو رہی تھی مجھے
اور میرا دل بھی میرے اندر شور مچاتا رہا
سارے احباب ہی اُداس تھے آخر لمحے تک
میں ہر اِک کو گلے لگ کر مناتا رہا
حُسینؔ ! وہ سونپ رہے تھے مجھکو اپنا لختِ جِگر
میں اِس بات کا اُنکو یقین دلاتا رہا
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?