By: سحر انصاری
نہ دوستی سے رہے اور نہ دشمنی سے رہے
ہمیں تمام گلے اپنی آگہی سے رہے
وہ پاس آئے تو موضوع گفتگو نہ ملے
وہ لوٹ جائے تو ہر گفتگو اسی سے رہے
ہم اپنی راہ چلے لوگ اپنی راہ چلے
یہی سبب ہے کہ ہم سرگراں سبھی سے رہے
وہ گردشیں ہیں کہ چھٹ جائیں خود ہی بات سے ہات
یہ زندگی ہو تو کیا ربط جاں کسی سے رہے
کبھی ملا وہ سر رہ گزر تو ملتے ہی
نظر چرانے لگا ہم بھی اجنبی سے رہے
گداز قلب کہے کوئی یا کہ ہرجائی
خلوص و درد کے رشتے یہاں سبھی سے رہے
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?