By: Khalid Mahmood
سوچتا ہوں کہ ان سوالوں کا کس طرح سے جواب لکھوں
میں زندگی کی کتاب کا کس نام سے انتساب لکھوں
اے وطن جن راہنماؤں نے تجھ سے ہولی کا کھیل کھیلا
نہیں ممکن کہ ایسے لوگوں کو بھی میں عالی جناب لکھوں
اے میری قوم کے سپوتوں ذرا یہ سوچو ذرا یہ سمجھو
کچھ ایسا کر جاؤ زندگی میں کہ تم پہ بھی میں کتاب لکھوں
عصر حاضر کی خار راہوں پہ چلنا اتنا آساں نہیں ہے
اے خدا مجھ کو ایسا کر دے کہ اپنا خود احتساب لکھوں
تیرے پہلو میں گزرے لمحے مجھے ہمیشہ سے ہاد تو ہیں
تیری جدائی میں جو گزارے میں ان کا کیسے حساب لکھوں
زندگی کی ہر اک ڈگر پہ سمیٹے میں نے جو پھول کانٹے
کبھی میں ان کو گلاب لکھوں کبھی میں ان کو سراب لکھوں
زندگی کو سنوارنا اور گزارنا سیکھ لے تو خالد
وقت ہے اب کہ رفتہ رفتہ میں زندگی کا نصاب لکھوں
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?