By: مرید باقر انصاری
مزاجِ یار جو برہم زرا سا لگتا ہے
تو سارا شہر ہی مجھ کو خفا سا لگتا ہے
ہے جب سے چھوڑ دیا مجھ کو ایک اپنے نے
ہر ایک شخص مجھے بےوفا سا لگتا ہے
اداسی ذہن پہ چھائی ہے ایسی اس کے بعد
کہ محفلوں کا مزہ کرکرا سا لگتا ہے
وہ بےوفا ہے مگر پھر بھی جانے کیوں مجھ کو
کوئی گلہ کرے اس کا برا سا لگتا ہے
کچھ اس لیۓ بھی میں یارو اسی پہ مرتا ہوں
وہ سارے شہر سے مجھ کو جدا سا لگتا ہے
وہ میرے شعر کو پڑھ کر کچھ اس طرح بولے
یہ آدمی تو کوئی دل جلا سا لگتا ہے
ہے اس کے لہجے میں باقرؔ مٹھاس ہی ایسی
وہ اجنبی ہے مگر آشنا سا لگتا ہے
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?