By: sarwat anmol
بہت ہی خاموشی سے گزرتی ہے پردیسوں کی چاندرات
متورم آنکھیں بوجھل دل یادوں کی برسات اورچاندرات
صد افسوس اجنبیوں کے دیس میں اجنبی بن کر
اپنوں کے بنا یوں ہی گزر جاتی ھے چاندرات
اداسی کے اس پل دھیرے سے کھل اٹھتے ھے لب
جب یاد آتی ھے اپنے دیس کی چاند رات
وہ پررونق سڑکیں وہ بازاروں کی گیماگیمی
وہ مہندی کی خوشبوں وہ چوڑیوں کی کھنک
وہ رات گیۓ دوستوں کی محفل وہ بابا کا ڈپٹنا
وہ بہنوں کو ستانا اور ماما کی سرزتش
اور کہنا مسکراکے نہ کروتنگ آج ھے چاندرات
وہ میٹھی میٹھی سی خوشی اور چاند رات
جب یاد آتا ھے یہ سب تو آنکھیں بھیگ جاتی ھے
دل زخمی سا ہوکر کہتا ہے یہ کیسی ھے چاندرات
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?