By: Sobiya Anmol
گزر گئے کئی برس غموں کا اعتکاف کرتے کرتے
دُنیا کو دیتے دیتے اور مجھے معاف کرتے کرتے
مجھے آئینہ کرنے والے! یہ صدیوں کے جالے ہیں
تم بھی گرد ہو جاؤ گے مجھے صاف کرتے کرتے
یہاں عائد ہیں پابندیاں سانسوں پہ بھی
خاک ہو جاؤ گے انسانیت سے انصاف کرتے کرتے
یہ کیا کیا ‘ یہاں سے نکال کر وہاں جا گرایا
خود زندگی میں آ بسے ‘ تمنا کے خلاف کرتے کرتے
یہ ناممکن نہ ہو کہیں‘ سوچ لے پھر سے
ہوتا ہے مشکل بڑا بھری دنیا میں طواف کرتے کرتے
وفاؤں کا تسلسل کچھ خوب ہے محبت کے بیانوں میں
خدشہ ہے‘ رُخ پلٹ نہ جائے اعتراف کرتے کرتے
چاکِ بھروسہ کیوں سی نہ لوں میں انمول
دیں ہیں رشتوں نے بھی رنجشیں غلاف کرتے کرتے
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?