By: farah ejaz
پینٹ شینٹ چہرے پر غصہ سجا کر
ہاتھ میں حقوق کا جھنڈا پکڑے
کالا چشمہ ۔۔۔۔۔۔ اور بوب کٹ بال
میری بیگم کی چال ہی ہوگئی نرالی
اب کچھ کہتے ہوئے ڈرتا ہوں
کہیں سمجھ نہ لیں اس کو وہ بری گالی
اور کر آئیں کوئی پٹیشن منظور
اور پھیر دیں منہ پر میرے کالی سیاہی
عقل کہے چپ ہو بیٹھیں جیسے بھیگی بلی
کان دبا کر سر جھکا کر
حضور کے آگے جی حضوری
نہ بہکا او دل میرے بھائی
ہائے قسمت بیوی ہوگئی اب لیڈرانی
کلموہی حقوق نسواں کے ہاتھوں
قربانی کا بکرا بنا ہوں
جو امپورٹ ہو کر بدیس سے ملک میں آئی
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?