By: وشمہ خان وشمہ
کشتی ہے جو دریا میں تو پتوار کہاں ہیں
جینے کے یہاں آج بھی آثار کہاں ہیں
تم حلقہء ہجرت سے نکلتے ہی نہیں ہو
ملنے کے مرے راستے دشوار کہاں ہیں
نفرت کی تمازت سے نہ وہ ہم کو جلائے
ہم اہلِ محبت ہیں تو بیکار کہاں ہیں
کب دیکھنے آئیں گے مری آنکھ کا کاجل
برساتِ محبت کے طلبگار کہاں ہیں
بانٹا ہے شب و روز یہاں پیار خزانہ
اس شہر ستم گر میں بھی لاچار کہاں ہیں
جھلسی ہے کئی بار یہاں آتشِ غم میں
وشمہ ترے جینے کے آثار کہاں ہیں
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?