By: kanwal naveed
اک بات ہے عجیب سی
سب کے مگر قریب سی
جانتے ہیں مگر انجان سب
اس سچ سے بد گمان سب
ہم کہیں نہیں ہوں گئے
ہم کہیں نہیں ہوں گئے
کچھ سال ہیں رنجشوں کے
کچھ سال محنت کشوں کے
کچھ سال اور ازیت کے بھی
کچھ سال اور اہمیت کے بھی
ہم کہیں نہیں ہوں گئے
ہم کہیں نہیں ہوں گئے
دل کا سب غم ختم ہو گا
ختم محبوب کا ستم ہو گا
ختم ہوگا امتحان زندگی
ختم ہوں گئے لمحات بندگی
ہم کہیں نہیں ہوں گئے
ہم کہیں نہیں ہوں گئے
کوئی خواب نہ کوئی درد رہے گا
نہ کوئی ظاہری ہمدرد رہے گا
اک ننھا سا گھر لے کر سوئیں گئے
ہم نہ کسی کی خاطر روئیں گئے
ہم کہیں نہیں ہوں گئے
ہم کہیں نہیں ہوں گئے
یہی امید دیتی ہے حوصلہ
ٹوٹ جاتا ہے ہر پرانا گونسلہ
نئے پنچھی سجاتے نئے رنگ ہیں
سسلہ زندگی سے سبھی دھنگ ہیں
ہم کہیں نہیں ہوں گئے
ہم کہیں نہیں ہوں گئے
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?