By: Santosh Gomani
پھولوں کی تبلیغ کی اور خوشبوءِ راس نہ آئی
کیا رنگ ملا زندگی! کوئی ترغیب پاس نہ آئی
ہر طرح اظہار دلچسپی جیون کی آرزوُمند ہے
ہمارے لب پھڑکے اُن کے ہونٹون پر پیاس نہ آئی
سنجیدگی، فرض، سخن دوستی اور کیا مانگیں
احساس سے اشک گرے اور خلوت خاص نہ آئی
قلیل سبھی دُکھ باٹتے ہیں مگر حجابوں میں
کیونکہ درد کی کسی کو بھی پیمائش نہ آئی
ایک وقت کی جھپکی گونچے اُکھاڑ دیتی ہے
ہمارا تو چمن اُجڑ گیا مگر تراش نہ آئی
اپنی الفت کا قصہ وہ لوگ کیا سمجھیں گے
جنہیں کبھی سنتوشؔ عشق کی خراش نہ آئی
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?