By: Jamil Hashmi
دشمن ہو اگر تو دوست ہمارے بھی بہت ہیں
اس شہر میں بستے کچھ پیارے بھی بہت ہیں
کرتے ہیں تم سے کسی حوالے سے ہم بات
ورنہ یہاں چاہنے والے ہمارے بھی بہت ہیں
کیوں ہو رہے ہو برہم آپ ہم سے جناب
آج آپ کے یہ تیور نیارے بھی بہت ہیں
ساحل پر کھڑے ہو کر دیکھتے ہو لہروں کو
سمندر میں ڈوبنے کے نظارے بھی بہت ہیں
نہیں ہے جن کو میسر دال روٹی یہاں
ایسی غربت کے مارے بھی بہت ہیں
ہے بہت کچھ باقی غیبت کے سوا بھائی
رہتے تو ابھی کام تمھارے بھی بہت ہیں
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?