By: ahmed shamim
کبھی ہم خوبصورت تھے
کتابوں میں بسی خوشبو کی مانند
سانس ساکن تھی
بُہت سے ان کہے لفظوں سے تصویریں بناتے تھے
پرندوں کے پروں پر نظم لکھ کے
دور کی جھیلوں میں بسنے والے لوگوں کو سُناتے تھے
جو ہم سے دور تھے
لیکن ہمارے پاس رہتے تھے
نئے دن کی مُسافت ، جب کرن کے ساتھ آنگن مین اُترتی تھی
تو ہم کہتے تھے تھے
امی تتلیوں کے پر کتنے خوبصورت ہیں
ہمیں ماتھے پہ بوسہ دو کہ
ہم کو تتلیوں کے
جگنوؤں کے دیس جانا ہے
ہمیں رنگوں کے جگنو، روشنی کی تتلیاں آواز دیتی ہیں
نئے دن کی مُسافت رنگ میں ڈوبی ہوا کے ساتھ
کھڑکی سے بُلاتی ہے
ہمیں ماتھے پہ بوسہ دو
ہمیں ماتھے پہ بوسہ دو
ہمیں ماتھے پہ بوسہ دو
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?