By: Parveen Shakir
کیا کرے میری مسیحائی بھی کرنے والا
زخم ہی یہ مجھے لگتا نہیں بھرنے والا
زندگی سے کسی سمجھوتے کے با وصف اب تک
یاد آتا ہے کوئی مارنے مرنے والا
اس کو بھی ہم ترے کوچے میں گزار آئے ہیں
زندگی میں وہ جو لمحہ تھا سنورنے والا
اس کا انداز سخن سب سے جدا تھا شاید
بات لگتی ہوئی لہجہ وہ مکرنے والا
شام ہونے کو ہے اور آنکھ میں اک خواب نہیں
کوئی اس گھر میں نہیں روشنی کرنے والا
دسترس میں ہیں عناصر کے ارادے کس کے
سو بکھر کے ہی رہا کوئی بکھرنے والا
اسی امید پہ ہر شام بجھائے ہیں چراغ
ایک تارا ہے سر بام ابھرنے والا
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?