By: Hassan Kayani
آج پھر تیرے ناوک نے تیر چلا ھو جیسے
آج پھر جگر کی آزمائش طلب ھو جیسے
چلتے رھے ھم عشق بتاں میں خراماں خراماں
اک مسافررہگزر میں خاروں سے لہولہان ھو جیسے
مدتوں بعد آج اسنے ملاقات کا شرف بخشا ھے
گلوں کے غنچوں کی گلشن میں بہار ھو جیسے
زلف آوارہ اسکے رخ زیبا پر ایسے بکھر رھی ھے
گلوں سے باد نسیم اٹھکیلیاں کررھی ھو جیسے
بزم میں اسکی آمد تھی کہ ھم نے دیکھا
چراغوں سے روشنی بجھ چکی ھو جیسے
تڑپ تڑپ کر جس انداز میں پروانے نے عشق میں جان دی ھے
اسکے خون سے شمع کی لو اور بڑھک رھی ھو جیسے
حسن بلبل کے لہو نے گلاب کو سرخی دی ھے
خون انجم کی قربانی سے سحر طلوع ھو جیسے
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?