By: محسن نقوی
کیوں رات کے ریت پہ بکھرے ہوئے
تاروں کے کنکر چُنتی ہو
کیوں سناٹے کی سلوٹ میں
لپٹی ہوئی آوازیں سنُتی ہو
کیوں اپنی پیاسی پلکوں کے جھالر میں
خواب پرُوتی ہو
کیوں روتی ہو
اب کون تمہاری آنکھوں میں
صدیوں کی نیند اُنڈیلے گ
اب کون تمہاری چاہت کی
ہریالی میں کُھل کھیلے گ
اب کون تمہاری تنہائی کا
اَن دیکھا دُکھ جھیلے گ
اب ایسا ہے
اب رات مُسلط ہیں جب تک
یہ شمعیں جب تک جلتی ہے
یہ زخم جہاں تک چبُھتے ہے
یہ سانسیں جب تک چلتی ہے
تم اپنی سوچ کے جنگل میں ، رہَ بھٹکو اور پھر کھو جاؤ !!
اب سو جاؤ
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?