By: kanwal naveed
کہتے ہیں کہ ماریں گئے
کہتے ہیں کہ چھوڑیں گئے
سوچتے ہیں ملیں گئے نہیں
بندھن سارے توڑیں گئے
نفرت جب کسی سے ہو
تو ایسا سوچا جاتا ہے
خیالوں خیالوں میں ہی تو
منہ کسی کا نوچا جاتا ہے
لیکن جب نفرت خود سے ہو
تو آدمی کیا کریں
بزدل بھی بلا کا ہو
کیسے جئے اور کیسے مرے
جو خود سے نفرت کرتا ہو
اور مرنے سے بھی ڈرتا ہو
روز روز وہ مرتا ہے
مرنے کی دعا پھر کرتا ہے
پھندا خیالوں میں بناتا ہے
روز سولی پھر چڑھتا ہے
دل میں پھر ملال کرئے
جواب نہیں پر سوال کرئے
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?