By: Arshad Ali Nigaah Swati
اچھی دیوانگی تھی کہ راہوں میں پڑے تھے
گلیوں میں پڑے تھے کبھی نالوں میں پڑے تھے
ہم موسم خزاں کے پتوں میں پڑے تھے
اور اہل جہاں بھول کر رستوں میں پڑے تھے
کیا خبر کب کون آئے ہمیں اٹھا لیں
ہم جب بھی اٹھے تھے تیرے قدموں میں پڑے تھے
نہ در تھا نہ مسجد تھی نہ گھر تھا
ایسے دیوانے ہوئے کہ کوچوں میں پڑے تھے
ہم چاہتے تھے گلابوں میں زندگی گزرے
جب اٹھ گئے دیکھا تو کانٹوں میں پڑے تھے
جب ہم گلشن میں انجان بنے بیٹھے تھے
ہم خود بھی جانے کن سوچوں میں پڑے تھے
ہم غریب تھے خواہشیں پوری نہ ہوسکی لیکن
بہت سی حسرتیں تو اپ کے آنکھوں میں پڑے تھے
شام کو تاریکی چھا گئی ہم کو لگا عجیب
ہم سمجھے تھے تیرے زلفوں میں پڑے تھے
اخبار پڑھتے پڑھتے وہ سو گئے نگاہ
اشعار اپنے ان کے با نہوں میں پڑے تھے
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?