By: dr.zahid Sheikh
میں ہوش میں ہوں مری اس سے گفتگو بھی نہیں
قرار کیسے ہو مجھ کو وہ روبرو بھی نہیں
فضا میں پیاسے پرندوں کی ہے بقا مشکل
سفر ہے دور کا رستے میں آب جو بھی نہیں
یہ دل میں شوق ملاقات ہے کہ حسرت ہے
وہ دور بھی ہے مری اس کو آرزو بھی نہیں
یہ کس ویرانے میں آ کر بسیرا کر ڈالا
رفیق ڈھونڈیے کیا اس جگہ عدو بھی نہیں
یہ گفتگو میں تفاخر ، یہ خود نمائی تری
چراغ میں ہوں اگر آفتاب تو بھی نہیں
نہ ہو سکے گا عیاں تم پہ میرا حال کبھی
لبوں پہ آہ نہیں آنکھ میں آنسو بھی نہیں
نہ اعتراف ہنر کی کسی سے امیدیں
نمایاں خود کو جہاں میں کریں یہ خو بھی نہیں
چھپے خزانوں کا ملتا سراغ کیسے بھلا
خبر بھی پائی نہیں ان کی جستجو بھی نہیں
خمار کے لیے ترسے ہیں آج ہم زاہد
نہ مست آنکھیں ہیں ساقی کی اور سبو بھی نہپیں
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?