By: Ali Tasif
رخصت ملی ہے جینے کی کردار کے بنا
کیا وقت ہے کہ رہنا ہے گفتار کے بنا
مضبوط کرنا تھا انھیں گرنے سے پیشتر
بے پردگی تو ہوتی ہے دیوار کے بنا
پیچھے سے وار مرد نہیں کرتے ہیں کبھی
ہر گز نہیں لڑوں گا میں للکار کے بنا
ہربات میں لڑائی ہے ہر کام میں فساد
حکم خدا تو مانیے تکرار کے بنا
زنجیر میں جکڑ کے بھی شاید وہ خوش نہیں
چلنے کا حکم دیتے ہیں جھنکار کے بنا
جنبش لبوں کو دی تھی کہ آنے لگے پیام
سر کے بنا رہیں گے یا پرچار کے بنا
اک دوسرے کو بڑھ کے گلے سے لگائیے
قومیں نہیں پنپتی ہیں ایثار کے بنا
اپنے تئیں تو آج ہیں منصور سب کے سب
حق کے بغیر کچھ ، تو ہیں کچھ دار کے بنا
تاصف فصیل شہر پہ یہ کیوں لکھا گیا
اب نکلے گھر سے کوئی نہ ہتھیار کے بنا
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?