By: سدرہ سبحان
ایسا نہیں کہ لوٹ کر جانا بھی نہیں ہے
پر دشت مزاجوں کا ٹھکانا بھی نہیں ہے
وہ دشمن جاں ہے تو تقابل ہے ضروری
نیت میں مگر اسکو گرانا بھی نہیں ہے
نشتر کیطرح روح میں چبھتا تو ہے لیکن
وہ درد ہے ایسا کہ گنوانا بھی نہیں ہے
ایسی بھی کیا جہد کہ رہیں در بدر سدا
ایسا سکوں ہی کیا جو لٹانا بھی نہیں ہے
یہ سچ ہے کہ کچھ یاد بھی رکھنا نہیں ہمکو
فطرت میں مگر اپنی بھلانا بھی نہیں ہے
اے میری محبت میں چمکتے ہوئے دن سن
مجھکو شب ظلمت نے بجھانا بھی نہیں ہے
یہ کیسے تمہیں پھر سے یقیں آگیا سدرہ
تازہ ہے ابھی زخم، پرانا بھی نہیں ہے
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?