By: Tariq Iqbal Haavi
تمام رات رہی چشم تر، سویا نہیں ہوں میں
کیا کہوں کہ رات بھر ، سویا نہیں ہوں میں
کہہ گئی تھی وہ، گھر آﺅں گی آج شام
مضطرب تھا میرا سارا گھر، سویا نہیں ہوں میں
جکڑی گئی نہ ہو کہیں، زمانے کی زنجیروں میں
سو وحشتیں تھیں، سو تھے ڈر، سویا نہیں ہوں میں
وہ تو چاند تھا ، پھر کیسے وہ بے خبر رہا؟
کہکشاں تک تھی خبر، سویا نہیں ہوں میں
تمام عمر سنگ رہنے کا، دعویٰ کرنے والی
پل بھر نہ ہوئی جلوہ گر، سویا نہیں ہوں میں
کل رات تھی وہ حاوی، اغیار کی محفل میں
جانتا تھا سب کچھ مگر، سویا نہیں ہوں میں
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?