By: Parveen Shakir
اپنی ہی صدا سنوں کہاں تک
جنگل کی ہوا رہوں کہاں تک
ہر بار ہوا نہ ہوگی در پر
ہر بار مگر اٹھوں کہاں تک
دم گھٹتا ہے گھر میں حبس وہ ہے
خوشبو کے لئے رکوں کہاں تک
پھر آ کے ہوائیں کھول دیں گی
زخم اپنے رفو کروں کہاں تک
ساحل پہ سمندروں سے بچ کر
میں نام ترا لکھوں کہاں تک
تنہائی کا ایک ایک لمحہ
ہنگاموں سے قرض لوں کہاں تک
گر لمس نہیں تو لفظ ہی بھیج
میں تجھ سے جدا رہوں کہاں تک
سکھ سے بھی تو دوستی کبھی ہو
دکھ سے ہی گلے ملوں کہاں تک
منسوب ہو ہر کرن کسی سے
اپنے ہی لیے جلوں کہاں تک
آنچل مرے بھر کے پھٹ رہے ہیں
پھول اس کے لئے چنوں کہاں تک
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?