By: Robina Tabasum
چلتے چلتے
جانے وہ کیوں
گھر کا رستہ بھول گئ
اس نے دیکھا
اک جنگل میں گھور اندھیرا
سناٹے میں تنہائی ہے
ردح تک کانپ اٹھی ہے جس میں
ایسی وحشت چھائی ہے
کانٹوں بھرا رستہ ہے سارا
بے پتوں کے سارے پودے
ہر اک شاخ پہ سانپ اور بچھو
ہر جھاڑی کے جھنڈ میں چھپ کر
ایک درندہ بیٹھ رہا ہے
اس سے آگے
روشن خیالی کی وادی میں
مغرب نامی جادوگر ہے
مت جانا تم آگے لڑکی
لوٹ آؤ
پاؤں لہوں سے بھر جائیں گے
زہریلے سانپوں کے ڈنک
روح کے اندر اتر
جائیں گے
تیرے گھر کے سارے اپنے
جی نہ سکیں گے
مر جائیں گے
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?