By: M,masood
کبھی آپ کی راہ کبھی آپ کی نشانیاں دیکھی
اب ہم کیا بتائیں کہ ہم نے کتنی تنہائیاں دیکھی
سنا ہے بس گیا ہے وہ کسی اور کا گھر بسا کے
ہم نے تو عمر میں صرف چار دیواریں ہی دیکھی
ہر وقت ہمیں اب تو انتظار خوفِ قضا لگا رہتا ہے
ہم تو جیۓ ہی اس طرح کہ زندگی ہی نہیں دیکھی
پڑے اُن پر کبھی ایک نظر تو ہر روز نیا دن نکلتا ہے
ہم نے تو اُن کی آنکھوں میں اپنی سحر نہیں دیکھی
اِس راہ کی منزل کا کوئ ٹھکانہ بھی نہیں اب کوئ
ہم جس طرف بھی چل دیے اپنی آوارگی ہی دیکھی
ہماری اب تو قطاروں میں گزرتی ہے ہر شام آج کل
خود کو خیال بھی نہ رہا اب ایسی بے خودی دیکھی
ہمیں جس کا کچھ گلہ نہیں اُس کا رونا بھی اب کیسا
مسعود اب چاروں موسم گیۓ پھر بھی بارشیں دیکھی
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?