By: dr.zahid sheikh
بند مدت سے تری یاد کے دریچوں کو
پھر تڑپنے کو مرے آج انھیں کھول دیا
میری برباد جوانی میں مری ہستی میں
پھر تری دفن محبت نے زہر گھول دیا
ان برستی ہوئی ساون کی گھٹاؤں کے تلے
سوچتا ہوں کہ تجھے سوچ کے کیا پاؤں گا
اک اداسی سے بھرا جام ہے یادیں تیری
اس کی تلخی میں کہیں ڈوب کے رہ جاؤں گا
پر تجھے بھولنا چاہوں بھی تو ممکن ہے کہاں
تیری یادوں کے الاؤ کو بجھا سکتا نہیں
تو نے اس دل پہ بنایا تھا جو اک بار کبھی
وہ ترا نقش مری جان مٹا سکتا نہیں
یاد ہے آج بھی وہ چاندنی راتوں کا سماں
تیرے ہونٹؤں پہ مچلتے تھے حسیں افسانے
تیرے رخسار کی سرخی وہ ترا شرمانا
تیری آنکھیں تھیں کہ چھلکے ہوئے دو پیمانے
جب کبھی پیار لیے پاس مرے تو آئی
میں یہ سمجھا کہ مجھے زیست کا مفہوم ملا
تیرے ملنے سے ملی تھی مجھے انجان خوشی
تجھ سے بچھڑا تو ملا جس سے بھی مغموم ملا
میں نے مانا تو مرے پاس نہیں ہے پھر بھی
تیری سانسوں کی مہک دور سے آتی ہے مجھے
میں ہر اک گوشے سے سنتا ہوں صدائیں تیری
تیری آواز ترا عکس دکھاتی ہے مجھے
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?