By: samina fayyaz
گویائی سے اظہار ہوا سوچ گہری فکر رکھتی ہے
خاموش ہو بھی جائےمگر پھر بھی نظر رکھتی ہے
سچی بات کڑوی ہوتی تو ہے مگر جگر رکھتی ہے
نکلتی ہے جو دل چیر کہ نہ پھر زیر زبر رکھتی ہے
اگرچہ بات ہو تیری لا جواب کیا ثمر رکھتی ہے
طبقہ سے تعلق تیرا چولہا جلنے کی جو فکر رکھتی ہے
اسکی گری ہوئی ہو بات پھر بھی شمس و قمر رکھتی ہے
یہ کلاس دولت کی گرمی جیبوں میں ساتھ رکھتی ہے
نظر میں ہو وقعت تو نا سمجھ کی بات بھی وزن رکھتی ہے
چاہے جستجو اور عقل وفہم سے اری ہو ذات اثر رکھتی ہے
دل میں بسے کوئی اس کی بات گوہر نایاب رکھتی ہے
نہ ہو جگہ دل میں کیا تعلیم کیا تجربہ بکواس رکھتی ہے
نہ دو مشورہ کسی کو یہ بات دو دھاری تلوار رکھتی ہے
بد ہو تو تنقید ہو جائے بھلاتو اپ اچھی تقدیر رکھتی ہے
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?