By: hira
دیمک زدہ لوگ ہیں یہ
بھیانک ان کے چہرے ہیں
بصارت سے محروم ہیں یہ
سماعت سے یہ بہرے ہیں
قلب میں ان کے لگے ہیں جالے
ہونٹوں پہ قفل اور پہرے ہیں
غلام ہیں اپنے نفس کے سارے
نہ کھڑے یہ کسی کٹھہرے ہیں
شیشے جیسے گھر ہیں ان کے
پتھروں میں یہ گڑے ہیں
سب کو اپنی منزل چاہیے
یہ کب کہیں پہ ٹھہرے ہیں
کیا یہ بازی پلٹ پائیں گے
وقت کے ہاتھ میں محرے ہیں
بچو تم اس خود غرض دنیا سے
اس کے گھاؤ تو گہرے ہیں
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?