By: Parveen Shakir
دنیا کو تو حالات سے امید بڑی تھی
پر چاہنے والوں کو جدایی کی پڑی تھی
کس جان گلستاں سے یہ ملنے کی گھڑی تھی
خوشبو میں نہائی ہوئی اک شام کھڑی تھی
میں اس سے ملی تھی کہ خود اپنے سے ملی تھی
وہ جیسے مری ذات کی گم گشتہ کڑی تھی
یوں دیکھنا اس کو کہ کویی اور نہ دیکھے
انعام تو اچھا تھا مگر شرط کڑی تھی
کم مایہ تو ہم تھے مگر احساس نہیں تھا
آمد تری اس گھر کے مقدر سے بڑی تھی
میں ڈھال لیے سمت عدو دیکھ رہی تھی
پلٹی تو مری پشت پہ تلوار گڑی تھی
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?