By: rafiq sandeelvi
کوتاہیاں تو سارے جہاں کی پکڑ سکا
لیکن وہ اپنے گھر کی نہ چوری پکڑ سکا
بازو کٹے تو پھر نہ مرا جنگ جو کبھی
میدانِ کارزار میں برچھی پکڑ سکا
بچے اداس بیٹھے ہیں جالوں کے سامنے
پھر آج ماہی گیر نہ مچھلی پکڑ سکا
ظالم مہاجنوں نے کھڑی فصل بیچ دی
دہقان ہاتھ میں نہ درانتی پکڑ سکا
ماں باپ میرے ہوں گے پریشاں بہت رفیق
گر میں نہ آج شام کی گاڑی پکڑ سکا
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?