By: Hasan Shamsi
دل سے دل کا اس قدر بس سلسلہ رکھا گیا
اک چراغ آرزو دل میں جلا رکھا گیا
اک نظر میں پانی پانی ہو گیا سارا بھرم
آج میرے روبرو بھی آئینہ رکھا گیا
نیچی نظریں ، الجھی زلفیں ، سرخ چہرہ ، لب خموش
نام اس قاتل ادا کا کیوں حیا رکھا گیا
امتحاں کچھ یوں وفاداری کا وہ لیتے رہے
آزمائش کا ہدف ہر دن نیا رکھا گیا
دشمن امن و اماں ہے آج جو مانا ہوا
امن کا اس کے ہی آگے فلسفہ رکھا گیا
اس طرح اس نے لیا میری انا کا انتقام
مجھ سے دوری ، دوسروں سے رابطہ رکھا گیا
کون گھر مفلس کے آتا ہے ، ہمیں معلوم تھا
پر در مہما ں نوازی روز وا رکھا گیا
غم نہیں ہے ، اس نے رکھا دلربا نام رقیب
غم ہے یہ ، نام ‘ حسن ‘ کیوں سرپھرا رکھا گیا
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?