By: شاہد کبیر
ریت کی لہروں سے دریا کی روانی مانگے
میں وہ پیاسا ہوں جو صحراؤں سے پانی مانگے
تو وہ خود سر کہ الجھ جاتا ہے آئینوں سے
میں وہ سرکش کہ جو تجھ سے ترا ثانی مانگے
وہ بھی دھرتی پہ اتاری ہوئی مخلوق ہی ہے
جس کا کاٹا ہوا انسان نہ پانی مانگے
ابر تو ابر شجر بھی ہیں ہوا کی زد میں
کس سے دم بھر کو کوئی چھاؤں سہانی مانگے
اڑتے پتوں پہ لپکتی ہے یوں ڈالی ڈالی
جیسے جاتے ہوئے موسم کی نشانی مانگے
میں وہ بھولا ہوا چہرہ ہوں کہ آئینہ بھی
مجھ سے میری کوئی پہچان پرانی مانگے
زرد ملبوس میں آتی ہیں بہاریں شاہد
اور تو رنگ خزاؤں کا بھی دھانی مانگے
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?