By: سید ضمیر کاظمی
لباس مختصر ہو چکا ہے
برہنہ معتبر ہو چکا ہے
جو کام نا ممکن تھا
کچھ لے کر لو چکا ہے
آپ دیر سے آئے ہیں
اُن کا ذکر ہو چکا ہے
پہلے میرا دل تھا جو
اب انکا گھر ہو چکا ہے
جنوری میں ملاقات ہوئی تھی
دیکھ دسمبر ہو چکا ہے
تیرے فراق سے ڈرنے والا
اب بے خطر ہو چکا ہے
ہولے ہولے تیرا لہجہ
شکر سے خنجر ہو چکا ہے
اب تھجے پیش ہونا ہے
ضمیر حیدر ہو چکا ہے۔
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?