By: ورد بزمی
سفر شعور کرے اور آگہی بھی نہ ہو
نہ کوئی ابر ہو، سورج پو ، روشنی بھی نہ ہو
گمانِ عالمِ برزخ نہ ہو تو پھر کیا ہو
کہ زندگی ملے اور اس میں زندگی بھی نہ ہو
میں برف زارِ غزل میں غزل سرائی کروں
گرے خیال سے گالا بھی کپکپی بھی نہ ہو
وہ کہہ رہا ہے کہ سورج کو قرنیے میں چھپا
مگر خیال رہے نور میں کمی بھی نہ ہو
غبارِ خواب میں دستک سنائی دیتی ہے
جو کھولوں آنکھ کا دروازہ تو کوئی بھی نہ ہو
کلی کلی پہ ہو شبنم تو کیسے ممکن ہے
چمن میں وَرۡد کے چپرے پہ تازگی بھی نہ ہو
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?