By: Mahir Ul Qadri
بہت سادہ طبعیت بھولی بھالی
کہ جیسے بن کھلی کھلیوں کی ڈالی
جبیں سچی خوشی کا آشیانہ
تبسم میں مسرت کا ترانہ
زمانے کی ہوا سے بے خبر ہے
نظر معصوم٬ دل معصوم تر ہے
کنول کے پھول کی مانند سادہ
حیا فطرت زیادہ سے زیادہ
حنا سے پاک ہیں شفاف پورے
یونہی کچھ سرخ ہیں آنکھوں کے ڈورے
نگاہیں مطمئین٬ چہرہ ہے مسرور
یہ عالم ہے٬ پریشان ہے نہ مغرور
ابھی تک مسکراہٹ بے سبب ہے
ابھی دل کی انگیٹھی گرم کب ہے
ابھی انگڑائی ہے جذبے سے خالی
ابھی آزاد ہے ہونٹوں کی لالی
ابھی کوئی پریشانی نہیں ہے
نظر مانوس حیرانی نہیں ہے
بناوٹ سے نہیں اس کو سروکار
کہ وہ فطرت کے گلشن کی ہے پھوار
پریشاں زلف صدری ملگجی ہے
دوپٹہ کی کناری مڑگئی ہے
گریباں کے بٹن ٹوٹے ہوئے ہیں
جبیں پر بال کچھ چھوٹے ہوئے ہیں
گرہ دیتی ہے الجھے گیسوؤں میں
کھٹکتی ہے کبھی ناخن کی کوریں
کلی اب پھول بنتی جا رہی ہے
دبے پاؤں جوانی آ رہی ہے
ابھی نغمہ ضمیر ساز میں ہے
جوانی منزل آغاز میں ہے
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?