By: Amin Sadruddin Bhayani
زیست کی ناپائیداریوں کو دیکھا
لوگوں کی نااعتباریوں کو دیکھا
اہل ہوس کی کامرانیوں کو دیکھا
اہل ہنر کی بے سروسامانیوں کو دیکھا
بےکس پر ٹوٹتے ستم کو دیکھ کر
اہل زباں کی بے زبانیوں کو دیکھا
ان دیدہ ور و دانا لوگوں کے مقابل
ہم نے تو بس اپنی نادانیوں کو دیکھا
ہم تو کب کے سی چکے اپنے لبوں کو
پھر بھی ان کی زہرفشانیوں کو دیکھا
وہ جو دم بھرتے تھے اپنی ہمدمی کا
بڑی جلد ہی انکی بےگانگیوں کو دیکھا
سنا تھا زندگی سیج نہیں پھولوں کی
آغاز سفر میں ہی آبلہ پائیوں کو دیکھا
گردش ایام بے جب بھی کیا چلنا دو بھر امین
اپنے مولا مشکل کشا کی مہربانیوں کو دیکھا
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?