By: Wasi Shah
اب بھی اس کے خط آتے ہیں
بھیگے بھیگے اور بھینے جادو میں لپٹے
موسم، خوشبو، گھر والوں کی باتیں کر کے، اپنے دل کا حال
سبھاؤ سے لکھتی ہے
اب بھی اُس کے سب لفظوں سے کچے جذبے پھوٹ آتے ہیں
اب بھی اُس کے خط میں موسم گیت سنانے لگ جاتے ہیں
اب بھی دھوپ نکل آتی ہے بادل چھانے لگ جاتے ہیں
اب بھی اُس کے جسم کی خوشبو ہاتھوں سے ہو کر لفظوں تک
اور پھر مجھ تک آ جاتی ہے
اب بھی اس کے خط میں اکثر چاند ابھرنے لگ جاتا ہے
شام اترے تو ان لفظوں میں سورج ڈوبنے لگ جاتا ہے
اب بھی اس کے خط پڑھ کر کچھ مجھ میں ٹوٹنے لگ جاتا ہے
اب بھی خط کے اک کونے میں وہ اک دیپ جلا دیتی ہے
اب بھی میرے نام پہ اپنے اُجلے ہونٹ بنا دیتی ہے
اب بھی اُس کے خط آتے ہیں
بھیگے بھیگے اور بھینے جادو میں لپٹے
اب بھی اُس کے خط آتے ہیں
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?