By: ASLAM ANSARI
میں نے روکا بھی نہیں اور وہ ٹھہرا بھی نہیں
حادثہ کیا تھا جسے دل نے بھلایا بھی نہیں
جانے والوں کو کہاں روک سکا ہے کوئی
تم چلے ہو تو کوئی روکنے والا بھی نہیں
دور و نزدیک سے اٹھتا نہیں شورزنجیر
اور صحرا میں کوئی نقش کف پا بھی نہیں
کون سا موڑ ہے کیوں پاؤں پکڑتی ہے زمیں
اس کی بستی بھی نہیں کوئی پکارا بھی نہیں
بے نیازی سے سبھی قریہ جاں سے گزرے
دیکھتا کوئی نہیں ہے کہ تماشا بھی نہیں
وہ تو صدیوں کا سفر کر کے یہاں پہنچا تھا
تو نے منہ پھیر کے جس شخص کو دیکھا بھی نہیں
کس کو نیرنگی ایام کی صورت دکھلائیں
رنگ اڑتا بھی نہیں نقش ٹھہرتا بھی نہیں
یا ہمیں کو نہ ملا اس کی حقیقت کا سراغ
یا سرا پردہ عالم میں کوئی تھا بھی نہیں
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?