By: شہزاد قیس
چاند پر اِک مے کدہ آباد ہونا چاہیے
یا محبت کو یہیں آزاد ہونا چاہیے
قاضیئ مِحشَر! تری مرضی ، ہماری سوچ ہے
ظالموں کو دُنیا میں برباد ہونا چاہیے
رُوح کے بے رَنگ اُفق پر ، رات بھر گونجی ندا
دِل پرندہ ، فکر سے آزاد ہونا چاہیے
خواہشِ جنت میں کرتے ہیں جو زاہد نیکیاں
نام اُن کا ’’متقی شدّاد‘‘ ہونا چاہیے
خوبصورت تتلیوں نے کھول کر رَکھ دی کتاب
غنچوں کی جانب سے کچھ اِرشاد ہونا چاہیے
عشق کی گیتا کے ’’پچھلے‘‘ نسخوں میں یہ دَرج تھا
طالبانِ حُسن کو فولاد ہونا چاہیے
وَصلِ شیریں تو خدا کی مرضی پر ہے منحصر
عاشقوں کو محنتی فرہاد ہونا چاہیے
نامور عُشاق کی ناکامی سے ثابت ہُوا
عشق کے مضمون کا اُستاد ہونا چاہیے
خون سے خط لکھ تو لُوں پر پیار کے اِظہار کا
راستہ آسان تر ایجاد ہونا چاہیے
علم کا اَنبار راہِ عشق میں بے کار ہے
قیس کو بس لیلیٰ کا گھر یاد ہونا چاہیے
شہزاد قیس کی کتاب "لیلٰی" سے انتخاب
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?