By: Ambrina Dar
انجانے خوف میں کچھ لوگ ڈرائے بیٹھے ہیں
تاریکی کی گہری دھند سے لپٹائے بیٹھے ہیں
ذرا ذرا سی آہٹ پر چیخیں نکل جاتی ہیں
وہ اپنی منزل کے نشاں مٹائے بیٹھے ہیں
سلسلہ چل رہا ہے درد بھری سسکیوں کا
تاریکیوں کے شہر میں لاو جلائے بیٹھے ہیں
اتنا الجھ گے ہیں رشتوں کی بُھلبھلیوں میں
قریب ہوتے ہوئے بھی راستہ بُھلاے بیٹھے ہیں
نہیں کر سکتے اظہار اپنے جنون کا ہم
نفرت کے سائے میں محبت چھپائے بیٹھے ہیں
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?