By: Dr.Zahid sheikh
اک حرف ناتواں ہے کہیں بھی تو کیا کہیں
سوچا تھا دل کا حال کسی طور جا کہیں
بیٹھے ہیں انتظار میں بے چینیاں لیے
شاید وہ لوٹ آئیں انھیں مدعا کہیں
تنہائیاں رفیق رہی ہیں تمام عمر
تم ہی کہو کہ زیست کو کیوں نہ سزا کہیں
اک درد ہے جو روح کو رکھتا ہے مضطرب
اس درد لا دوا کو بلا آخر دوا کہیں
اوروں کی طرح تم بھی تو کچھ غیر کم نہیں
اپنا کہیں تو کیسے ،تمھیں کیوں جدا کہیں
اچھا ہے دل کو ایسے ہی بہلا لیا کریں
ہم بے رخی کو پیار کی کوئی ادا کہیں
سنتا ہے دیکھتا ہے نہ آہوں کا کچھ اثر
پتھر کو کیسے پوجیں، بھلا کیوں خدا کہیں
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?