By: حسیب بن اقبال
تیرے دیئے ہوئے زخموں کی تاب لاتے لاتے تم کو بھولائیں بیٹھے ہیں
نا یاد آتے ہو نا تڑپاتے ہو تم کو دل سے نکال بیٹھے ہیں
تم سے جس قدر وفاؤں کی اُمیدیں تھیں
ان ساری اُمیدوں کو آگ لاگائیں بیٹھے ہیں
اب کیوں کریں شکوہ قصہِ ماضی پے
تقدیر (قسمت) کو گلے کی تعویز بنائیں بیٹھے ہیں
حالِ دل کس کو سنائیں اپنا
یہاں تو درِ دیوار بھی منہ بنائیں بیٹھے ہیں
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?