By: Akhlaq Ahmed Khan
موت سے بچکر جام حیات پینے کو بھاگتا ھے
کیسا فوجی ہےزندگی جی کر بھی جینے کو بھاگتاھے
اپنے دور میں جو نہ سمجھا درد لوگوں کا
اب وہ لے درد سینے کو بھا گتا ہے
بہاکر خون مدنی کے چاہنے والوں کا لال میں
جا نے یہ اب کس مدینے کو بھا گتا ھے
مرے ڈاکٹر نہی قابل یا ملک میں علاج نہی
کیوں یھ تھام کر اڑن سفینے کو بھاگتا ھے
بابا کہتے ھیں مقافات عمل ھوتا ھے
کل بھگانے والا آج خود بھی تو جینے کو بھاگتا ھے
در کھلا ھے توبہ کا تو استغفار کر
دررب چھوڑ کر کہاں غیروں کےزینے کو بھاگتا ھے
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?