By: وشمہ خان وشمہ
زندگی مجھ کو تمنا ؤں کا گھر لگتی ہے
کبھی ویران سے مندر کا شجر لگتی ہے
گھٹ گئی عمر کی دستار یوں بڑھتے بڑھتے
ساری دنیا کو مری ذات دہر لگتی ہے
دل کی چوکھٹ پہ تو تقسیم جفاؤں کی ہے
تیری چاہت تو وفاؤں کا اثر لگتی ہے
شبِ وحشت کو چراغوں کی ضرورت ہو گی
پھر کسی بام پہ جلتی جو سحر لگتی ہے
جب سناتی ہے سرِ بزم کوئی وشمہ غزل
در حقیقت اسے اس شام نظر لگتی ہے
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?