By: muhammad nawaz
وقت کے بکھیڑوں سے الجھنا تو پڑتا ہے
زندگی کی زلفوں کو کھولنا تو پڑتا ہے
مجھ کو تم سے الفت ہے ۔ بد گمانیاں کیسی
ہر کھلی حقیقت کو مانننا تو پڑتا ہے
لہر کے تھپیڑوں پر تو صدف نہیں ملتے
سیپ کو سمندر میں ڈوبنا تو پڑتا ہے
کب تلک کوئی روکے وحشتوں کی شدت کو
آنسوؤں کو پلکوں سے چھلکنا تو پڑتا ہے
کیا میری حقیقت ہے کیا ہے آرزو میری
آپ سے مخاطب ہوں سوچنا تو پڑتا ہے
منزلیں محبت کی خود بخود نہیں ملتیں
درد کے جھروکوں میں جھانکنا تو پڑتا ہے
سحر کے حسیں جلوے اسقدر نہیں آساں
رات بھر ستاروں کو جاگنا تو پڑتا ہے
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?