By: Anwar Masood
اسے تو پاس خلوص وفا ذرا بھی نہیں
مگر یہ آس کا رشتہ کہ ٹوٹتا بھی نہیں
گھرے ہوئے ہیں خموشی کی برف میں کب سے
کسی کے پاس کوئی تیشۂ صدا بھی نہیں
مآل غنچہ و گل ہے مری نگاہوں میں
مجھے تبسم کاذب کا حوصلہ بھی نہیں
طلوع صبح ازل سے میں ڈھونڈھتا تھا جسے
ملا تو ہے پہ مری سمت دیکھتا بھی نہیں
مری صدا سے بھی رفتار تیز تھی اس کی
مجھے گلہ بھی نہیں ہے جو وہ رکا بھی نہیں
بکھر گئی ہے نگاہوں کی روشنی ورنہ
نظر نہ آئے وہ اتنا تو فاصلہ بھی نہیں
سنا ہے آج کا موضوع مجلس تنقید
وہ شعر ہے کہ ابھی میں نے جو کہا بھی نہیں
سمٹ رہے ہیں ستاروں کے فاصلے انورؔ
پڑوسیوں کو مگر کوئی جانتا بھی نہیں
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?