By: dr.zahid Sheikh
حقیقتوں کی حقیقت کو آزمایا نہیں
میں کائنات کے بھیدوں کو جان پایا نہیں
طلسم ہوشربا ہی ہے کائنات و حیات
معاملہ تو کبھی بھی سمجھ میں آیا نہیں
ہر ایک راز میں پوشیدہ راز ہیں کتنے
کسی نے رازوں سے پردہ کبھی اٹھایا نہیں
یہ سب نہ سوچوں یہی سوچنے لگا ہوں میں
کہ میری عقل پہ اب تک جنوں تو چھایا نہیں
مگر مجھے ہے ودیعت ہی ایسی کچھ فطرت
کہ عام سطح پہ خود کو کبھی بھی لایا نہیں
مشاہدہ نہ کروں اس کی ہر نشانی کا
نہیں خدا نے مجھے اس طرح بنایا نہیں
مصوری بھی ہے کیا اس بڑے مصور کی
ہے چیز کون سی جس میں نظر وہ آیا نہیں
ہاں ان خیالوں میں اک تیرا بھی خیال رہا
تجھے اے دوست کبھی دل نے تو بھلایا نہیں
رہے جو عشق مجازی کے ساتھ عشق رسول ( صلی الله علیہ وسلم )
تو ایسے نفس نے کچھ ظلم خود پہ ڈھایا نہیں
کبھی بھی پا نہ سکو گے خدا کو تم زاہد
نبی کے نام پہ جاں کو اگر لٹایا نہیں
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?