By: Mohsin Naqwi
شکستہ آئینوں کی کرچیاں اچھی نہیں لگتیں
مجھے وعدوں کی خالی سیپیاں اچھی نہیں لگتیں
گزشتہ رت کے رنگوں کے اثر دیکھو کہ اب مجھ کو
کھلے آنگن میں اڑتی تتلیاں اچھی نہیں لگتیں
وہ کیا اجڑا نظر تھا جس کی چاہت کے سبب اب تک
ہری بیلوں سے الجھی ٹہنیاں اچھی نہیں لگتیں
دبے پاؤں ہوا جن کے چراغوں سے بہلتی ہو
مجھے ایسے گھروں کی کھڑکیاں اچھی نہیں لگتیں
بھلے لگتے ہیں طوفانوں سے لڑتے بادباں مجھ کو
ہوا کے رخ چلتی کشتیاں اچھی نہیں لگتیں
یہی کہہ کر آج اس سے بھی تعلق توڑ آیا ہوں
میری جاں مجھ کو ضدی لڑکیاں اچھی نہیں لگتیں
گھر میں رہن بستہ رہیں رات دن جو محسن
مجھے اکثر وہ سہمی ہرنیاں اچھی نہیں لگتیں
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?