By: Muhammad Zia Siddiqui
برا وقت لاتی ہے یہ مفلسی
بہت آزماتی ہے یہ مفلسی
بڑے نا موافق ہیں یہ پیچ وخم
نئے موڑ لاتی ہے یہ مفلسی
مصائب نے ہر سمت گھیرا ہوا
کھلے آسماں میں بسیرا ہوا
کسی غیر سے ہم گلہ کیا کریں
ہے اپنوں نے منہ آج پھیرا ہوا
نظر سے گراتی ہے یہ مفلسی
بہت آزماتی ہے یہ مفلسی
بغل گیر رہتے تھے جو ہر گھڑی
وہی یار نظریں چرانے لگے
کبھی مل گئے جو مجھے بھیڑ میں
بڑی ہمدردی دکھانے لگے
کئی رنگ دکھاتی ہے یہ مفلسی
بہت آزماتی ہے یہ مفلسی
فاقہ کشی نے کیا ہے کہن
جوانی گئی اور گیا بانکپن
جینے کا احساس باقی نہیں
توڑ ڈالا غریبی نے میرا بھرم
ہردئیے کو بجھاتی ہے یہ مفلسی
بہت آزماتی ہے یہ مفلسی
صدیقی غموں سے ہوا ہے نڈھال
کروں آج کس سے میں اپنا سوال
میں بھی وہی اور جہاںبھی وہی
بدل دی زمانے نے کیوں اپنی چال
دربدر کیوں رلاتی ہے یہ مفلسی
بہت آزماتی ہے یہ مفلسی
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?