By: Shabeeb Hashmi
لب ہیں سلے ہوئے اور سسک رہے ہیں لوگ
ہاتھ ہیں کٹے ہوئے پر لکھ رہے ہیں لوگ
چوری ناں ہو جائے کہیں سرمایہ حیات کا
آنکھوں میں نیند ہے مگر جاگ رہے ہیں لوگ
بھوک سے تڑپتے ہوئے اک روٹی کے لیے
ہر گلی ہر موڑ پے بک رہے ہیں لوگ
گردش زمانہ میں پھنسے ہیں اس طرح
زخموں کے اپنے سی کے منہ تڑپ رہے ہیں لوگ
اتنی چڑھا رکھی ہے پھر بھی طلب ہے باقی
اب پی کے خوں آدمی کا بہک رہے ہیں لوگ
آنکھوں پے پٹی باندھے سب روشنی کو ڈھونڈیں
رکھتے ہوئے ذھن بھی پاگل بنے ہیں لوگ
ہاتھوں میں لئے کاسہ سب مانگنے کو نکلے
دولت دبا کے اپنی مفلس بنے ہیں لوگ
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?