By: Mohammed Iqbal Ishrat Warsi
دہقان پریشاں ہیں “ مزدور “ رو رہا ہے
ہر ایک آنسوؤں سے دامن بھگو رہا ہے
جسے - رہنما بنایا نشتر چبھو رہا ہے
کیا بنے گا قافلہ کا کہ امیر سو رہا ہے
نہ ہے شِیر - نہ ہی شِیریں نہ ہے آب نہ روانی
نہ بدن ڈھکا ہوا ہے نہ ہی دانہ جو رہا ہے
یہ نالے یہ صدائیں پہنچیں گی عرش اک دن
اُسے بھی وہی ملے گا وہ جو آج بُو رہا ہے
وہ سمجھ رہے ہیں گنگا کی طرح مِرے وطن کو
تبھی آکہ ہر “ مُصاحِب “ یہاں ہاتھ دھو رھا ہے
یہاں دھونس دھاندلی ہے یہاں قُرب پروری ہے
جسے عشق ہو خودی سے وہ لہو لہو رہا ہے
یہاں کون سُن رہا تجھے وارثیِ عشرت
ہے سقیم حال تیرا کیوں جذب کھو رہا ہے
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?